قدیم لکھنؤ Ú©Û’ شرÙا کا رÛÙ† سÛÙ†
مرزا جعÙر Ø+سین
زوال سے قبل Ú©Û’ لکھنؤ Ú©Û’ شرÙا میں اکثریت ایسے لوگوں Ú©ÛŒ تھی جن Ú©Ùˆ ÛÙ… کسی طرØ+ بھی خوش Ø+ال اور Ùارغ البال Ù†Ûیں Ú©ÛÛ Ø³Ú©ØªÛ’ تھے۔ اس لیے ان کا رÛÙ† سÛÙ† اور ان Ú©ÛŒ خانگی زندگی انÛیں Ú©ÛŒ Ø+یثیت Ú©Û’ مطابق معصومیت Ú©ÛŒ Ø+د تک Ø³Ø§Ø¯Û ØªÚ¾ÛŒÛ” بچپن میں ان Ú©ÛŒ مائیں ÛŒÛ ØªØ¹Ù„ÛŒÙ… دیتی تھیں Ú©Û â€™â€™ØªÚ¾ÙˆÚ‘Ø§ کھانا، بناؤ سے رÛنا۔‘‘ ’’جو Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ú©ÙˆØªØ§Û Ú©Ø±Û’ØŒ کپڑا اس Ú©Ùˆ Ø´Ø§Û Ú©Ø±Û’â€˜â€˜ ÙˆØºÛŒØ±Û ÙˆØºÛŒØ±ÛÛ” اس تعلیم کا زندگی بھر دماغوں پر اثر رÛتا تھا اور بڑی Ø+د تک ان کا طرز٠عمل ویسا ÛÛŒ Ûوا کرتا تھا۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û ÛŒÛ Ù„ÙˆÚ¯ گھروں میں واپس آتے ÛÛŒ Ú©Ù¾Ú‘Û’ بدل ڈالتے تھے ØªØ§Ú©Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ صÙائی اور پاکیزگی میں Ùرق Ù†Û Ø§Ù“Ù†Û’ پائے اور دوسرے روز بھی بدستور اجلے اور Ø´Ùا٠رÛیں۔ گھروں میں Ø+سب Ø+یثیت Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù¾Ûنتے تھے۔ خوش Ø+ال لوگ Ûر وقت Ú©Ùرتے اور پائجامے Ù¾ÛÙ†Û’ رÛتے تھے۔ پیروں میں جوتی اور سر پر ٹوپی رÛنا بÛرØ+ال ضروری تھا کیوں Ú©Û Ù†Ù†Ú¯Û’ پیر اور ننگے سر Ûونا شراÙت Ú©Û’ خلا٠سمجھا جاتا تھا۔ شری٠بÛÙˆ بیٹیاں پائینچوں دار پائجامے یا Ú©Ù„ÛŒ دار پائجامے Ù¾Ûنتی تھیں۔ گھروں Ú©Û’ اندر Ù¾Ûننے والے پائجاموں کا گھیر بÛت Ú©Ù… Ûوتا تھا Ø§Ù„Ø¨ØªÛ Ø¯ÙˆØ³Ø±ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ø¬Ø§ØªÛ’ وقت بڑے بڑے گھیر Ú©Û’ پائجامے استعمال Ûوتے تھے۔ کپڑا Ø®ÙˆØ§Û Ø³Ø³ØªØ§ ÛÛŒ کیوں Ù†Û ÛÙˆ لیکن اس کا خوش رنگ اور خوش وضع Ûونا ضروری تھا۔ رنگ اور وضع Ú©ÛŒ پسندیدگی اپنی اپنی طبیعت اور اپنے اپنے مزاج پر منØ+صر Ûوتی تھی۔ مالی Ø+یثیت Ú©Û’ تناسب سے Ûر شری٠کے گھر کا اندرونی ماØ+ول اور بندوبست تقریباً یکساں Ûوتا تھا۔ Ûر گھر Ú©Û’ لیے Ù…Ûترانی Ù…Ù„Ø§Ø²Ù…Û Ûوتی تھی جو سویرے ÛÛŒ مکان Ú©Û’ صØ+Ù† اور بیرونی Ø+ØµÛ Ù…Ú©Ø§Ù† میں جھاڑو دے کر صÙائی کر دیتی تھی۔ کمروں، دالانوں اور دوسرے مقامات اقامت Ùˆ نشست میں جھاڑو دینا اور صÙائی کرنا، گھر والوں Ú©Û’ Ø°Ù…Û Ø±Ûتا تھا۔ ÛŒÛ Ùرض بیگم یا ان Ú©ÛŒ صاØ+بزادیوں Ú©Ùˆ انجام دینا Ûوتا تھا۔ کسی چھت یا دیوان Ú©Û’ کونوں میں Ù…Ú©Ú‘ÛŒ کا جالا لگا رÛنا منØ+وس سمجھا جاتا تھا۔ جس Ú©ÛŒ نظر اس پر جاتی ÙˆÛ ÙÛŒ الÙور صÙائی کرتا تھا۔ گھروں میں Ú©Ù… سے Ú©Ù… ایک Ù…Ù„Ø§Ø²Ù…Û Ø¶Ø±ÙˆØ± Ûوتی تھی جس میں کھانا پکانے کا Ø³Ù„ÛŒÙ‚Û Ûونا لازمی تھا۔ باورچی Ø®Ø§Ù†Û Ø§Ø³ Ú©Û’ Ø+والے رÛتا تھا۔ ÙˆÛ ØµØ¨Ø+ Ú©Ùˆ بÛت سویرے جھاڑو دے کر Ù…Ûترانی Ú©Û’ آنے سے قبل ÛÛŒ ترکاریوں ÙˆØºÛŒØ±Û Ú©Û’ Ú†Ú¾Ù„Ú©Û’ اور دوسرے Ùضلات باÛر نکال دیتی اور Ùوراً چولھا جلا دیتی تھی۔ Ù¾ÛÙ„Û’ Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø§ÙˆØ± Ùوراً بعد میں کھانا پکانے کا کام شروع ÛÙˆ جاتا تھا۔ ÛŒÛ Ù…Ø§Ù…Ø§ Ø®ÙˆØ§Û Ú©ØªÙ†ÛŒ ÛÛŒ Ûنرمند کیوں Ù†Û ÛÙˆ لیکن باورچی Ø®Ø§Ù†Û Ú©ÛŒ نگرانی اور کھانا پکانے میں اشتراک Ùˆ تعاون گھر والی Ú©Û’ لیے ضروری Ûوتا تھا۔ اس لیے اور ÛŒÛ Ø+قیقت بھی Ûوتی تھی Ú©Û Ú¯Ú¾Ø± والی Ú©Û’ Ûاتھ لگائے بغیر اتنا خوش ذائقÛØŒ خوش رنگ اور خوشبودار کھانا Ù¾Ú© ÛÛŒ Ù†Ûیں سکتا تھا جو شرÙا لکھنؤ Ú©Û’ مذاق٠سلیم Ú©Ùˆ آسودگی ÙراÛÙ… کرتا۔ اس زمانے میں لوگ Ø+Ùظان٠صØ+ت Ú©Û’ رائج الوقت اصولوں سے بÛØ±Û Ù…Ù†Ø¯ Ù†Ûیں تھے لیکن ان Ú©ÛŒ Ù†Ùاست پسند طبیعتیں ان Ú©ÛŒ صØ+ت مندی اور طوالت٠عمر Ú©ÛŒ ضامن تھیں۔ بÛت Ú©Ù… ایسے مواقع آئے ÛÙˆÚº Ú¯Û’ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ مسموم اور ناپاک غذاؤں Ú©ÛŒ پیدا Ú©Ø±Ø¯Û Ø¨ÛŒÙ…Ø§Ø±ÛŒÙˆÚº میں مبتلا Ûوئے ÛÙˆÚºÛ” Ûر گھر میں تانبے یا پیتل Ú©Û’ لوٹے Ûوتے تھے اور پینے کا پانی موسم Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے مٹی Ú©Û’ گھڑوں، جھجریوں اور صراØ+یوں میں رکھا جاتا تھا۔ لوٹے Ûر تیسرے چوتھے روز راکھ سے مانج کر دھلوائے جاتے اور مٹی Ú©Û’ برتنوں Ú©Ùˆ باری باری چوتھے یا پانچویں روز دھوپ میں سÙکھا لیا جاتا تھا۔ Ú¯Ú¾Ú‘Û’ عموماً گھڑونچیوں پر ÚˆÚ¾Ú©Û’ Ûوئے رکھے جاتے اور اس طرØ+ ÚˆÚ¾Ú©Û’ Ûوئے لوٹے ÛÙ…Û ÙˆÙ‚Øª پانی سے بھرے Ûوئے گھر Ú©Û’ کسی کونے میں ایک چھوٹے تخت یا Ú†ÙˆÚ©ÛŒ پر رکھے رÛتے تھے۔ اسی Ú†ÙˆÚ©ÛŒ پر شیشی میں Ú©ÙˆØ¨ÛŒØ¯Û Ù…Ù†Ø¬Ù† اور ایک بیسن دانی میں بیسن رکھا رÛتا تھا۔ صابن سے لوگ واق٠بھی Ù†Ûیں تھے۔ متوسط Ø¯Ø±Ø¬Û Ú©Û’ قدیم شرÙا Ú©Û’ مکانات چھوٹے چھوٹے Ûوتے تھے جن میں اچھے سے اچھا مکان تین چار کمروں، ملØ+Ù‚Û Ú©ÙˆÙ¹Ú¾Ø±ÛŒÙˆÚºØŒ دو تین دالانوں اور ایک مختصر صØ+Ù† پر مشتمل Ûوتا تھا۔ ایک Ú©Ù…Ø±Û Ù…ÛŒØ§Úº اور بیوی اپنے سونے Ú©Û’ لیے علیØ+Ø¯Û Ú©Ø± لیتے تھے، دوسرا Ú©Ù…Ø±Û Ø¨Ú†ÙˆÚº یا دوسرے ساتھ رÛÙ†Û’ والے عزیزوں Ú©Û’ لیے مخصوص کر دیا جاتا، ایک کمرے میں اٹھنے بیٹھنے کا انتظام رÛتا اور اگر چوتھا Ú©Ù…Ø±Û Ûوا تو اس Ú©Ùˆ Ù…Ûمان داری Ú©Û’ لیے مختص کر دیا جاتا۔ کوٹھریوں میں سامان اسباب رÛتا۔ نشست Ú¯Ø§Û Ù…ÛŒÚº تخت بچھے رÛتے تھے اور بیگم کا پاندان Ûر وقت رکھا رÛتا تھا۔ دوستوں سے ملاقات کرنے Ú©Û’ لیے گھر Ú©Û’ باÛر Ú©Ù…Ø±Û ÛŒØ§Ø³Ø§Ø¦Ø¨Ø§Ù† ÙˆØ±Ù†Û Ø±ÛŒÙˆÚ‘Ú¾ÛŒ ÛÛŒ میں ایک تخت پڑا رÛتا تھا۔ اسی Ú©Û’ قریب لوÛÛ’ Ú©ÛŒ دو یا تین کرسیاں، جن میں Ù„Ú©Ú‘ÛŒ Ú©ÛŒ پیڑیاں جڑی Ûوتی تھیں، Ûوتی تھیں۔ بعض لوگوں Ú©Û’ ÛŒÛاں ایسی کرسیوں Ú©Û’ بجائے سینٹھے Ú©Û’ مونڈھے Ûوتے تھے۔ جن شرÙا Ú©Û’ ÛŒÛاں باÛر کا ملازم Ûوتا اس Ú©Û’ لیے بھی ÛŒÛÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù‚ÛŒØ§Ù… Ú¯Ø§Û Ú©Ø§ کام کردیتی تھی اس Ú©ÛŒ چارپائی ÛŒÛیں بچھتی تھی اور جب کوئی Ù…Ûمان آتا تو کونے میں Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ کر دی جاتی تھی۔ کسی کونے میں ملازم کا سامان ÙˆØºÛŒØ±Û Ø¨Ú¾ÛŒ رÛتا تھا۔ ملازم کا اصل ÙØ±ÛŒØ¶Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ ڈیوڑھی میں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø³Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø¯Øª تک موجودگی تھی۔ اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ûر Ù…Ø§Û Ú©ÛŒ ابتدائی تاریخوں میں جنس ÙˆØºÛŒØ±Û Ø§Ú©Ù¹Ú¾Ø§ خرید لانا، دو دن میں ایک یا دو بار Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ú©ÛŒ متÙرق ضروریات ÙراÛÙ… کر دینا، کسی خاص کام Ú©Ùˆ کسی خاص موقع پر انجام دینا اور اگر ضرورت ÛÙˆ تو بچوں Ú©Ùˆ مکتب تک Ù¾Ûنچانا اور Ù„Û’ آنا، ملازم Ú©Û’ Ùرائض میں داخل تھا۔ باقی اوقات آرام سے گزرتے تھے۔ شریÙÙˆÚº Ú©Û’ گھروں میں ملازموں Ú©ÛŒ Ø+یثیت خاندان Ú©Û’ ایک رکن جیسی Ûوتی تھی۔ ان Ú©Û’ آرام اور تمام ضروریات زندگی کا پورا پورا خیال رکھا جاتا تھا۔ ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ±Ù ØªÛذیب Ùˆ شائستگی تھا Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù†ÙˆÚ©Ø±ÙˆÚº پر Ø®ÙÚ¯ÛŒ اور ناراضگی میں بھی شستگی اور شائستگی برقرار رÛتی تھی۔ ماما پر بیگم Ú©Ùˆ ØºØµÛ Ø§Ù“ جاتا تو طنزاً اس Ú©Ùˆ نیک بخت Ú©Ûا جاتا۔ Ú©Ù… بخت یا بدبخت جیسے کلمات زبان سے Ù†Ûیں نکلتے تھے۔ اسی طرØ+ اگر کسی بزرگ کا مزاج اپنے ملازم Ú©ÛŒ سنگین لغزش پر برÛÙ… ÛÙˆ جاتا تو ÙˆÛ Ø§Ø³ سے نمک Ùراموش Ú©ÛÛ Ú©Ø± تخاطب کرتے تھے۔ نمک Ø+رام Ú©Ûنا آداب٠شرÙا سے بعید تھا۔ مالکوں Ú©Û’ اس برتاؤ کا Ùطری طور پر ÛŒÛ Ù†ØªÛŒØ¬Û ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ ملازم بھی Ø®ÙˆØ§Û Ù…Ø±Ø¯ ÛÙˆÚº یا عورتیں اپنے آقاؤں Ú©Û’ ساتھ ÙˆÙا شعار رÛتے اور اپنی جانیں تک نثار کرنے پر Ø§Ù“Ù…Ø§Ø¯Û Ø±Ûا کرتے تھے۔ ÙˆÛ ØµØ±Ù Ø®Ø¯Ù…Øª گار ÛÛŒ Ù†Û ØªÚ¾Û’ Ø¨Ù„Ú©Û Ø¬Ø³ Ú©Û’ ملازم Ûوتے اس Ú©ÛŒ جان اور آبرو Ú©Û’ Ù…Ø+اÙظ بھی رÛا کرتے تھے۔ ان کا اپنا کردار بھی اسی ماØ+ول Ú©Û’ سانچے میں ÚˆÚ¾Ù„ جاتا تھا جÛاں ÙˆÛ Ù…Ù„Ø§Ø²Ù…Øª کرتے تھے۔ اسی مقام پر ÛŒÛ Ø¹Ø±Ø¶ کر دینا بھی ضروری ÛÛ’ Ú©Û Ø´Ø±Ùا Ú©Û’ گھروں میں آدمیوں Ú©ÛŒ ملازمت کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ù†Ø³Ù„Ø§Ù‹ بعد نسلاً چلا کرتا تھا۔ ایک ÛÛŒ خاندان میں کئی پشتوں Ú©Û’ نوکر نظر آیا کرتے تھے اور ÛŒÛ Ú©Ûا جاتا تھا Ú©Û Ùلاں Ùلاں کا Ùلاں سرکار میں خون مل گیا ÛÛ’Û” رÛÙ† سÛÙ† Ú©Û’ آداب میں ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ داخل تھا Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ عزیز اپنے کسی ایسے عزیز٠قریب Ú©Û’ گھر میں، جÛاں مستورات سامنے Ûوتی تھیں، بغیر دستک دیے اور دو تین بار آواز لگائے داخل Ù†Ûیں Ûوتا تھا۔ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø³Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªÛŒØ³Ø±ÛŒ Ù…Ø±ØªØ¨Û Ù¾Ú©Ø§Ø±Ù†Û’ پر جواب ضرور مل جاتا تھا۔ اور ’’آئیے‘‘ Ú©ÛŒ آواز آ جاتی تھی۔ بعض شرÙا اپنے گھروں میں بھی داخل Ûونے سے قبل پکار کر Ú©ÛÛ Ù„ÛŒØªÛ’ تھے Ú©Û â€™â€™ÛÙ… آ رÛÛ’ Ûیں‘‘۔ دوسروں Ú©Û’ گھر میں جا کر Ø®ÙˆØ§Û ÙˆÛ Ú©ØªÙ†ÛŒ ÛÛŒ قربت کیوں Ù†Û Ø±Ú©Ú¾ØªÛ’ Ûوں، ÙˆÛاں Ú©Û’ ماØ+ول یا کسی خانگی بندوبست Ú©Û’ متعلق کوئی ایسی بات Ú©Ûنا جو Ù†Ú©ØªÛ Ú†ÛŒÙ†ÛŒ سمجھی جائے، معیوب تھا۔ اسی Ú©Û’ ساتھ اپنے دوست یا عزیز Ú©Û’ Ø+الات کا Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ú©Ø± Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ خاطر تواضع کا موقع دیا جاتا تھا۔ Ù…Ûمان Ú©ÛŒ خاطرداری کرنا Ûر شری٠آدمی کا Ùرض تھا۔ کبھی کبھی Ù…Ûمانوں Ú©ÛŒ تواضع اپنی Ø+یثیت سے بڑھ کر کر Ù„ÛŒ جاتی تھی۔ Ù…Ûمان Ù¾ÛÙ„Û’ سے اطلاع دے کر آتا تھا تو گھر Ú©ÛŒ Ø+سب مقدرت آرائش Ùˆ زیبائش بھی Ú©ÛŒ جاتی تھی۔ ایسی ضرورت کا Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ سامان Ûر گھر میں Ù…Ø+Ùوظ رÛتا تھا۔ کھانے ÙˆØºÛŒØ±Û Ú©ÛŒ دعوت کرنے میں کبھی کبھی شرÙا مقروض بھی ÛÙˆ جاتے تھے۔ آنے والے بھی اپنے میزبان Ú©ÛŒ مجبوریوں کا خیال رکھتے تھے۔ واپسی سے قبل ان Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ شیرینی Ú©Û’ نام سے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ رقم عطا کر دیتے تھے۔ خوش Ø+ال عزیز اور دوست Ù…Ûمان آتے تو اپنے ÛÙ…Ø±Ø§Û Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ سوغات ضرور لاتے تھے۔ طبقÛÙ” شرÙا میں قریب قریب سب ÛÛŒ اپنے Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ú©Û’ معیار٠تعلیم Ú©Û’ مطابق Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ تھے۔ اردو عام زبان تھی اور اکثر Ùˆ بیشتر Ùارسی میں بھی اچھی خاصی لیاقت رکھتے تھے۔ روسا Ùˆ عمائدین Ú©ÛŒ صØ+بتوں Ú©ÛŒ بدولت بکثرت شرÙا عربی Ú©Û’ بھی Ú¯Ø±ÙˆÛŒØ¯Û ÛÙˆ گئے تھے اور ان Ú©ÛŒ زبانوں پر بکثرت عربی Ùقرے Ú†Ú‘Ú¾ گئے تھے۔ ان Ùقروں اور عربی الÙاظ کا اتنا Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¬Ø§Ùˆ بیجا استعمال Ûونے لگا تھا Ú©Û Ø¨Ø³Ø§ اوقات عوام Ú©Û’ دماغ پر ناقابل٠برداشت Ø+د تک بار Ù¾Ú‘ جاتا تھا۔ آسمان سے ÛÙ„Ú©ÛŒ ÛÙ„Ú©ÛŒ بارش Ûوتی تو Ú©Ûتے تھے Ú©Û â€™â€™ØªÙ‚Ø§Ø·Ø± امطار ÛÙˆ رÛا Ûے‘‘۔ Ùارسی Ùˆ عربی کا وقتی بØ+ران ÛÙˆ یا سلیس Ùˆ Ø´Ø³ØªÛ Ø§Ø±Ø¯Ùˆ کا Ù¾Ø§Ú©ÛŒØ²Û Ø±ÙˆØ§Ø¬ØŒ لکھنؤ والوں Ú©ÛŒ Ú¯Ùتگو اورعام بول چال ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø´ÛŒØ±ÛŒÚº اور خوشگوار Ûوتی تھی۔ سونے پر سÛØ§Ú¯Û Ø§Ù† لوگوں کا مزاج شعرو Ù†ØºÙ…Û ØªÚ¾Ø§Ø¬Ø³ Ú©Û’ ÙˆÛ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø®ÙˆÚ¯Ø± رÛتے تھے۔