Results 1 to 2 of 2

Thread: قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن

    قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن
    23509 31046954 - قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن
    مرزا جعفر Ø+سین
    زوال سے قبل Ú©Û’ لکھنؤ Ú©Û’ شرفا میں اکثریت ایسے لوگوں Ú©ÛŒ تھی جن Ú©Ùˆ ہم کسی طرØ+ بھی خوش Ø+ال اور فارغ البال نہیں کہہ سکتے تھے۔ اس لیے ان کا رہن سہن اور ان Ú©ÛŒ خانگی زندگی انہیں Ú©ÛŒ Ø+یثیت Ú©Û’ مطابق معصومیت Ú©ÛŒ Ø+د تک سادہ تھی۔ بچپن میں ان Ú©ÛŒ مائیں یہ تعلیم دیتی تھیں کہ ’’تھوڑا کھانا، بناؤ سے رہنا۔‘‘ ’’جو Ú©Ù¾Ú‘Û’ کوتاہ کرے، کپڑا اس Ú©Ùˆ شاہ کرے‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ اس تعلیم کا زندگی بھر دماغوں پر اثر رہتا تھا اور بڑی Ø+د تک ان کا طرزِ عمل ویسا ہی ہوا کرتا تھا۔ چنانچہ یہ لوگ گھروں میں واپس آتے ہی Ú©Ù¾Ú‘Û’ بدل ڈالتے تھے تاکہ ان Ú©ÛŒ صفائی اور پاکیزگی میں فرق نہ آنے پائے اور دوسرے روز بھی بدستور اجلے اور شفاف رہیں۔ گھروں میں Ø+سب Ø+یثیت Ú©Ù¾Ú‘Û’ پہنتے تھے۔ خوش Ø+ال لوگ ہر وقت کُرتے اور پائجامے پہنے رہتے تھے۔ پیروں میں جوتی اور سر پر ٹوپی رہنا بہرØ+ال ضروری تھا کیوں کہ ننگے پیر اور ننگے سر ہونا شرافت Ú©Û’ خلاف سمجھا جاتا تھا۔ شریف بہو بیٹیاں پائینچوں دار پائجامے یا Ú©Ù„ÛŒ دار پائجامے پہنتی تھیں۔ گھروں Ú©Û’ اندر پہننے والے پائجاموں کا گھیر بہت Ú©Ù… ہوتا تھا البتہ دوسری جگہ جاتے وقت بڑے بڑے گھیر Ú©Û’ پائجامے استعمال ہوتے تھے۔ کپڑا خواہ سستا ہی کیوں نہ ہو لیکن اس کا خوش رنگ اور خوش وضع ہونا ضروری تھا۔ رنگ اور وضع Ú©ÛŒ پسندیدگی اپنی اپنی طبیعت اور اپنے اپنے مزاج پر منØ+صر ہوتی تھی۔ مالی Ø+یثیت Ú©Û’ تناسب سے ہر شریف Ú©Û’ گھر کا اندرونی ماØ+ول اور بندوبست تقریباً یکساں ہوتا تھا۔ ہر گھر Ú©Û’ لیے مہترانی ملازمہ ہوتی تھی جو سویرے ہی مکان Ú©Û’ صØ+Ù† اور بیرونی Ø+صہ مکان میں جھاڑو دے کر صفائی کر دیتی تھی۔ کمروں، دالانوں اور دوسرے مقامات اقامت Ùˆ نشست میں جھاڑو دینا اور صفائی کرنا، گھر والوں Ú©Û’ ذمہ رہتا تھا۔ یہ فرض بیگم یا ان Ú©ÛŒ صاØ+بزادیوں Ú©Ùˆ انجام دینا ہوتا تھا۔ کسی چھت یا دیوان Ú©Û’ کونوں میں Ù…Ú©Ú‘ÛŒ کا جالا لگا رہنا منØ+وس سمجھا جاتا تھا۔ جس Ú©ÛŒ نظر اس پر جاتی وہ فی الفور صفائی کرتا تھا۔ گھروں میں Ú©Ù… سے Ú©Ù… ایک ملازمہ ضرور ہوتی تھی جس میں کھانا پکانے کا سلیقہ ہونا لازمی تھا۔ باورچی خانہ اس Ú©Û’ Ø+والے رہتا تھا۔ وہ صبØ+ Ú©Ùˆ بہت سویرے جھاڑو دے کر مہترانی Ú©Û’ آنے سے قبل ہی ترکاریوں وغیرہ Ú©Û’ Ú†Ú¾Ù„Ú©Û’ اور دوسرے فضلات باہر نکال دیتی اور فوراً چولھا جلا دیتی تھی۔ پہلے ناشتہ اور فوراً بعد میں کھانا پکانے کا کام شروع ہو جاتا تھا۔ یہ ماما خواہ کتنی ہی ہنرمند کیوں نہ ہو لیکن باورچی خانہ Ú©ÛŒ نگرانی اور کھانا پکانے میں اشتراک Ùˆ تعاون گھر والی Ú©Û’ لیے ضروری ہوتا تھا۔ اس لیے اور یہ Ø+قیقت بھی ہوتی تھی کہ گھر والی Ú©Û’ ہاتھ لگائے بغیر اتنا خوش ذائقہ، خوش رنگ اور خوشبودار کھانا Ù¾Ú© ہی نہیں سکتا تھا جو شرفا لکھنؤ Ú©Û’ مذاقِ سلیم Ú©Ùˆ آسودگی فراہم کرتا۔ اس زمانے میں لوگ Ø+فظانِ صØ+ت Ú©Û’ رائج الوقت اصولوں سے بہرہ مند نہیں تھے لیکن ان Ú©ÛŒ نفاست پسند طبیعتیں ان Ú©ÛŒ صØ+ت مندی اور طوالتِ عمر Ú©ÛŒ ضامن تھیں۔ بہت Ú©Ù… ایسے مواقع آئے ہوں Ú¯Û’ کہ لوگ مسموم اور ناپاک غذاؤں Ú©ÛŒ پیدا کردہ بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہوں۔ ہر گھر میں تانبے یا پیتل Ú©Û’ لوٹے ہوتے تھے اور پینے کا پانی موسم Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے مٹی Ú©Û’ گھڑوں، جھجریوں اور صراØ+یوں میں رکھا جاتا تھا۔ لوٹے ہر تیسرے چوتھے روز راکھ سے مانج کر دھلوائے جاتے اور مٹی Ú©Û’ برتنوں Ú©Ùˆ باری باری چوتھے یا پانچویں روز دھوپ میں سُکھا لیا جاتا تھا۔ Ú¯Ú¾Ú‘Û’ عموماً گھڑونچیوں پر ÚˆÚ¾Ú©Û’ ہوئے رکھے جاتے اور اس طرØ+ ÚˆÚ¾Ú©Û’ ہوئے لوٹے ہمہ وقت پانی سے بھرے ہوئے گھر Ú©Û’ کسی کونے میں ایک چھوٹے تخت یا Ú†ÙˆÚ©ÛŒ پر رکھے رہتے تھے۔ اسی Ú†ÙˆÚ©ÛŒ پر شیشی میں کوبیدہ منجن اور ایک بیسن دانی میں بیسن رکھا رہتا تھا۔ صابن سے لوگ واقف بھی نہیں تھے۔ متوسط درجہ Ú©Û’ قدیم شرفا Ú©Û’ مکانات چھوٹے چھوٹے ہوتے تھے جن میں اچھے سے اچھا مکان تین چار کمروں، ملØ+قہ کوٹھریوں، دو تین دالانوں اور ایک مختصر صØ+Ù† پر مشتمل ہوتا تھا۔ ایک کمرہ میاں اور بیوی اپنے سونے Ú©Û’ لیے علیØ+دہ کر لیتے تھے، دوسرا کمرہ بچوں یا دوسرے ساتھ رہنے والے عزیزوں Ú©Û’ لیے مخصوص کر دیا جاتا، ایک کمرے میں اٹھنے بیٹھنے کا انتظام رہتا اور اگر چوتھا کمرہ ہوا تو اس Ú©Ùˆ مہمان داری Ú©Û’ لیے مختص کر دیا جاتا۔ کوٹھریوں میں سامان اسباب رہتا۔ نشست گاہ میں تخت بچھے رہتے تھے اور بیگم کا پاندان ہر وقت رکھا رہتا تھا۔ دوستوں سے ملاقات کرنے Ú©Û’ لیے گھر Ú©Û’ باہر کمرہ یاسائبان ورنہ ریوڑھی ہی میں ایک تخت پڑا رہتا تھا۔ اسی Ú©Û’ قریب لوہے Ú©ÛŒ دو یا تین کرسیاں، جن میں Ù„Ú©Ú‘ÛŒ Ú©ÛŒ پیڑیاں جڑی ہوتی تھیں، ہوتی تھیں۔ بعض لوگوں Ú©Û’ یہاں ایسی کرسیوں Ú©Û’ بجائے سینٹھے Ú©Û’ مونڈھے ہوتے تھے۔ جن شرفا Ú©Û’ یہاں باہر کا ملازم ہوتا اس Ú©Û’ لیے بھی یہی جگہ قیام گاہ کا کام کردیتی تھی اس Ú©ÛŒ چارپائی یہیں بچھتی تھی اور جب کوئی مہمان آتا تو کونے میں Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ کر دی جاتی تھی۔ کسی کونے میں ملازم کا سامان وغیرہ بھی رہتا تھا۔ ملازم کا اصل فریضہ اس Ú©ÛŒ ڈیوڑھی میں زیادہ سے زیادہ مدت تک موجودگی تھی۔ اس Ú©Û’ علاوہ ہر ماہ Ú©ÛŒ ابتدائی تاریخوں میں جنس وغیرہ اکٹھا خرید لانا، دو دن میں ایک یا دو بار روزانہ Ú©ÛŒ متفرق ضروریات فراہم کر دینا، کسی خاص کام Ú©Ùˆ کسی خاص موقع پر انجام دینا اور اگر ضرورت ہو تو بچوں Ú©Ùˆ مکتب تک پہنچانا اور Ù„Û’ آنا، ملازم Ú©Û’ فرائض میں داخل تھا۔ باقی اوقات آرام سے گزرتے تھے۔ شریفوں Ú©Û’ گھروں میں ملازموں Ú©ÛŒ Ø+یثیت خاندان Ú©Û’ ایک رکن جیسی ہوتی تھی۔ ان Ú©Û’ آرام اور تمام ضروریات زندگی کا پورا پورا خیال رکھا جاتا تھا۔ وہ دورِ تہذیب Ùˆ شائستگی تھا چنانچہ نوکروں پر خفگی اور ناراضگی میں بھی شستگی اور شائستگی برقرار رہتی تھی۔ ماما پر بیگم Ú©Ùˆ غصہ آ جاتا تو طنزاً اس Ú©Ùˆ نیک بخت کہا جاتا۔ Ú©Ù… بخت یا بدبخت جیسے کلمات زبان سے نہیں نکلتے تھے۔ اسی طرØ+ اگر کسی بزرگ کا مزاج اپنے ملازم Ú©ÛŒ سنگین لغزش پر برہم ہو جاتا تو وہ اس سے نمک فراموش کہہ کر تخاطب کرتے تھے۔ نمک Ø+رام کہنا آدابِ شرفا سے بعید تھا۔ مالکوں Ú©Û’ اس برتاؤ کا فطری طور پر یہ نتیجہ تھا کہ ان Ú©Û’ ملازم بھی خواہ مرد ہوں یا عورتیں اپنے آقاؤں Ú©Û’ ساتھ وفا شعار رہتے اور اپنی جانیں تک نثار کرنے پر آمادہ رہا کرتے تھے۔ وہ صرف خدمت گار ہی نہ تھے بلکہ جس Ú©Û’ ملازم ہوتے اس Ú©ÛŒ جان اور آبرو Ú©Û’ Ù…Ø+افظ بھی رہا کرتے تھے۔ ان کا اپنا کردار بھی اسی ماØ+ول Ú©Û’ سانچے میں ÚˆÚ¾Ù„ جاتا تھا جہاں وہ ملازمت کرتے تھے۔ اسی مقام پر یہ عرض کر دینا بھی ضروری ہے کہ شرفا Ú©Û’ گھروں میں آدمیوں Ú©ÛŒ ملازمت کا سلسلہ نسلاً بعد نسلاً چلا کرتا تھا۔ ایک ہی خاندان میں کئی پشتوں Ú©Û’ نوکر نظر آیا کرتے تھے اور یہ کہا جاتا تھا کہ فلاں فلاں کا فلاں سرکار میں خون مل گیا ہے۔ رہن سہن Ú©Û’ آداب میں یہ بھی داخل تھا کہ کوئی عزیز اپنے کسی ایسے عزیزِ قریب Ú©Û’ گھر میں، جہاں مستورات سامنے ہوتی تھیں، بغیر دستک دیے اور دو تین بار آواز لگائے داخل نہیں ہوتا تھا۔ زیادہ سے زیادہ تیسری مرتبہ پکارنے پر جواب ضرور مل جاتا تھا۔ اور ’’آئیے‘‘ Ú©ÛŒ آواز آ جاتی تھی۔ بعض شرفا اپنے گھروں میں بھی داخل ہونے سے قبل پکار کر کہہ لیتے تھے کہ ’’ہم آ رہے ہیں‘‘۔ دوسروں Ú©Û’ گھر میں جا کر خواہ وہ کتنی ہی قربت کیوں نہ رکھتے ہوں، وہاں Ú©Û’ ماØ+ول یا کسی خانگی بندوبست Ú©Û’ متعلق کوئی ایسی بات کہنا جو نکتہ چینی سمجھی جائے، معیوب تھا۔ اسی Ú©Û’ ساتھ اپنے دوست یا عزیز Ú©Û’ Ø+الات کا اندازہ کر Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ خاطر تواضع کا موقع دیا جاتا تھا۔ مہمان Ú©ÛŒ خاطرداری کرنا ہر شریف آدمی کا فرض تھا۔ کبھی کبھی مہمانوں Ú©ÛŒ تواضع اپنی Ø+یثیت سے بڑھ کر کر Ù„ÛŒ جاتی تھی۔ مہمان پہلے سے اطلاع دے کر آتا تھا تو گھر Ú©ÛŒ Ø+سب مقدرت آرائش Ùˆ زیبائش بھی Ú©ÛŒ جاتی تھی۔ ایسی ضرورت کا Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ سامان ہر گھر میں Ù…Ø+فوظ رہتا تھا۔ کھانے وغیرہ Ú©ÛŒ دعوت کرنے میں کبھی کبھی شرفا مقروض بھی ہو جاتے تھے۔ آنے والے بھی اپنے میزبان Ú©ÛŒ مجبوریوں کا خیال رکھتے تھے۔ واپسی سے قبل ان Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ شیرینی Ú©Û’ نام سے Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ رقم عطا کر دیتے تھے۔ خوش Ø+ال عزیز اور دوست مہمان آتے تو اپنے ہمراہ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ سوغات ضرور لاتے تھے۔ طبقۂ شرفا میں قریب قریب سب ہی اپنے زمانہ Ú©Û’ معیارِ تعلیم Ú©Û’ مطابق Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ تھے۔ اردو عام زبان تھی اور اکثر Ùˆ بیشتر فارسی میں بھی اچھی خاصی لیاقت رکھتے تھے۔ روسا Ùˆ عمائدین Ú©ÛŒ صØ+بتوں Ú©ÛŒ بدولت بکثرت شرفا عربی Ú©Û’ بھی گرویدہ ہو گئے تھے اور ان Ú©ÛŒ زبانوں پر بکثرت عربی فقرے Ú†Ú‘Ú¾ گئے تھے۔ ان فقروں اور عربی الفاظ کا اتنا زیادہ جاو بیجا استعمال ہونے لگا تھا کہ بسا اوقات عوام Ú©Û’ دماغ پر ناقابلِ برداشت Ø+د تک بار Ù¾Ú‘ جاتا تھا۔ آسمان سے ہلکی ہلکی بارش ہوتی تو کہتے تھے کہ ’’تقاطر امطار ہو رہا ہے‘‘۔ فارسی Ùˆ عربی کا وقتی بØ+ران ہو یا سلیس Ùˆ شستہ اردو کا پاکیزہ رواج، لکھنؤ والوں Ú©ÛŒ گفتگو اورعام بول چال ہمیشہ شیریں اور خوشگوار ہوتی تھی۔ سونے پر سہاگہ ان لوگوں کا مزاج شعرو نغمہ تھاجس Ú©Û’ وہ ہمیشہ خوگر رہتے تھے۔

    2gvsho3 - قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن

    2gvsho3 - قدیم لکھنؤ کے شرفا کا رہن سہن

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •